نیند آنکھوں میں مسلسل نہیں ہونے دیتا
وہ میرے خواب مکمل نہیں ہوتے دیتا
آنکھ کے شیش محل سے وہ کسی بھی لمحے
اپنی تصویر کو اوجھل نہیں ہونے دیتا
رابطہ بھی نہیں رکھتا ہے سرِ وصل کوئی
اور تعلق بھی معطل نہیں ہونے دیتا
دل تو کہتا ہے اُسے لوٹ کے آنا ہے یہیں
یہ دلاسہ مجھے پاگل نہیں ہونے دیتا
وہ جو اک شہر ہے پانی کے کنارے آباد
اپنی اطراف میں دلدل نہیں ہونے دیتا
قریہ جاں پہ کبھی ٹوٹ کے برسیں روحی
ظرف اشکوں کو وہ بادل نہیں ہونے دیتا
Advertisements